Reunion


كل شهر بھر كے حسینوں نےدیایه اذن عام
طالب دیدار آییں هونگے جلوے آج شام
یه خبر سن كر تو بوڑھے بھی جواں سے هو گئے
حضرت شاعر مگر سوچوں میں اپنی كھو گئے
سوچا كے،گر وه ملے، طرز تخاطب كیا رهے
نذر میں لعل و جواهر،جان یا دل كیا رهے
اتفاقا اس سے جا ملنے كی كیا تدبیر هو
دل لبھانے كو كویی بیساخته تقریر ھو
یا خوب هو گر خود سے وه پہچان كر آواز دے
مسند عالی په اپنے قرب كا اعزاز دے
یونهی سپنے باندهنےبننے میں سورج ڈھل گیا
شام میں اٹھ كر لباس نو كو زیب تن كیا
سج سنور كر آیینے میں خود كو دیكھا بارھا
خط كیا،ناخن تراشے،عطر فوارا كیا
سر په گرچه تھا خمار بیخودی چھایا هوا
نارسایی،ناشناسی كا بهی كھٹكا دل كو تھا
سو بارھا وه گھر سے نكلے،بارھا واپس گئے
آخرش در بندكیا،كی شمع گل،اور سو گئے
اور پھر لوگوں نے دیكھا،خدشے یكطرفه نه تھے
اك جواں اور اك پری،كل شام محفل میں نه تھے